سی پیک معاہدہ اور اپوزیشن کے تحفظات 377

سی پیک معاہدہ اور اپوزیشن کے تحفظات

سی پیک معاہدہ اور اپوزیشن کے تحفظات

تحریر….فہیم جلال..

چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور پاکستان اور چین کا ایک اہم تجارتی منصوبہ ہے کوئی شک نہیں معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے یہ منصوبہ دونوں ملکوں کے لیے کار آمد ثابت ہو سکتا ہے جہاں تک پاکستان کی سیاسی جماعتوں کا تعلق ہے مسلم لیگ ن ہو, یا ق لیگ, پیپلز پارٹی ہو یا اب تحریک انصاف تمام جماعتوں کا یہی مو ئقف ہے کہ کہ چائنہ سے معاہدہ یا گوادر بندرگاہ کا عالمی تجارتی بندرگاہ بننا انکی جماعت کی کاوشوں کی مرہون منت ہے. جبکہ تحریک انصاف جس کو کچھ ماہ قبل ہی 25 جولائی کے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد
وفاقی حکومت سنبھالنے کا موقعملا ہے جبکہ مو جودہ حکومت کا سعودی عرب کو سی پیک میں سرمایہ کاری کی دعوت دینا بھی اپوزیشن کے لیے کے ابہام کا باعث بن چکا ہے اپوزیشن کے موئقف کے مطابق سعودی عرب کو چین کی اجازت کے بغیر سی پیک میں شامل
کیا جارہا ہے جبکہ حکومت پاکستان کے مطابق چین سے اجازت لے کر ہی سعودی عرب کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت دی گئی ہے کچھ دن کے شور شرابے کے یہ معاملہ بھی خاموشی اختیار کر چکا ہے جبکے میرے ذاتی خیال کے مطابق یہ ایک انتہائی اہم معاملہ ہے جس کے تمام جماعتوں کو ایک جگہ متفق ہونا گاخدا نخواستہ سی پیک منصبوبے کی ناکامی یا چین سے معاہدوں میں تبدیلی کی ضرورت مستقبل میں پاکستان کے معاشی و اقتصادی اہمیت کو نقصان پہنچا سکتی اس معاملے پر ایک قومی بحث کی بھی ضرورت ہے جبکہ یہاں پارلیمنٹ میں بھی مختصر بحث کے بعد سب نے چپ سادھ لی ہے کیا؟ چین اس لیے سرمایہ کاری کررہا ہے کو دوسرے ملک بھی اس سے فائدہ حاصل کریں
کیا پاکستان مستقبل میں سی پیک معاہدوں میں ردو بدل کی خواہش رکھتا ہے نہیں ایسا بالکل نہیں مگران معاملات کو سنجیدہ لینا ہوگااور پارلیمنٹ میں ان معاملات کاوسیع مباحثہ وقت کی اشد ضرورت ہے…

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں