کشمیرکی آزادی کا سورج 580

کشمیرکی آزادی کا سورج

دنیا کو بتانا ہوگا کہ ہم کشمیریوں کی حمایت کیوں کرتے ہیں ؟’’ کشمیر اور پاکستان کا رشتہ ‘‘کو سمجھنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے بابائے قوم حضرت محمد علی جناح ؒ نے قوم کی نمائدگی اور خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ ’’ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ‘‘۔اگر پاکستان کو ایک جاندار جسم تصور کیا جائے تو کیا پاکستان اپنی شہ رگ کے بغیر زندہ رہ سکتا ہے؟ کوئی بھی جاندار اپنی شہ رگ کے بغیر زندگی کے سانس نہیں لے سکتا تو بلا پاکستان کشمیر کے بغیر زندہ رہ سکتا ہے؟ پاکستان اپنی موت و حیات سے لڑ کر بھی اپنی شہ رگ آزاد کرائے گا۔ 5 فروی یوم یکجہتی کشمیر وقت کی ضرورت ہے مگر ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ۔ اور بھارت لاتوں والا بھوت ہے یہ کبھی بھی باتوں سے نہیں مانے گا۔ 
بھارت ایک ایسا ملک ہے جہاں مکروفریب اور جھوٹ کو ایسے بولا جاتا ہے جیسے بدصورت لڈکی کو خوبصورت بنانے کے لئے ’’ بیوٹی پارلر ‘‘ والے اوپر سے میک اپ کر کے اندر کی بدصورتی ختم کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں گزشہ ماہ آئی بھی چیف کا اخباری بیان تھا کہ نئی دہلی/کشمیر میں امن و امان کے قیام کی خاطر رکشا والے کے ساتھ بھی مذاکرات شروع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے مرکزی حکومت کی جانب سے نامزد مذاکراتکار نے واضح کردیا کہ کشمیر کو شام اور لیبار نہیں بننے دینگے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کے نوجوان بندوق کیوں اٹھاتے ہیں اس کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کے نوجوانوں کو انتہا پسندی سے دور رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ ایک روز نامہ سے بات کرتے ہوئے مرکزی حکومت کی جانب سے نامزد کئے گئے مذاکرات اور سابق آئی بی چیف ’’دنیشور شرما‘‘نے کہاکہ ریاست خاص کروادی کشمیر میں امن و امان کو قائم کرنے کیلئے تمام فریقین کے ساتھ بات کرؤنگا۔ انہوں نے کہاکہ اگر آٹو رکشا چلانے والے اور عام طالب علم سے بھی امن و امان کو قائم کرنے کیلئے رائے حاصل کرنی پڑی تو ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرؤنگا۔ سابق آئی بی چیف نے کہاکہ وادی کے کئی نوجوانوں نے جو راستہ اختیار کیا اُس سے تباہی آئے گی۔ نوجوانوں کو انتہا پسندی سے دور رکھنے کیلئے تمام طبقوں کو آگے آنا چاہئے تاکہ وادی کشمیر میں امن و امان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکے۔ سابق آئی بی چیف نے کہاکہ وادی کے لوگوں کو پچھلے کئی برسوں سے جن حالات سے گزرنا پڑا وہ تکلیف دہ ہے اور کئی بار میں بھی جذباتی ہوا ہوں۔ مذاکرتکار نے کہاکہ جب تک نہ انتہا پسندانہ سوچ کو ختم نہیں کیا جاسکتا تب تک وادی میں حالات پوری طرح سے معمول پر نہیں آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر وادی کے حالات ایسے ہی رہے تو حالات وسطی ایشیا جیسے بھی ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کو کسی بھی صورت میں شام اور لیبیا نہیں بننے دینگے اور اس کیلئے تمام فریقین کو آگے آنا چاہئے۔ سابق آئی بی چیف نے کہاکہ کشمیریوں کے زخموں پر مرہم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں کشمیر کے نوجوانوں کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ آزادی اور اسلامک سٹیٹ کے نام پر اپنے مستقبل کے ساتھ کھلواڑنہ کریں۔ آئی بی چیف کے مطابق کشمیر کا نوجوان طبقہ پاکستان، لیبیا اور یمن سے سبق حاصل کرسکتا ہے کیونکہ وہاں بھی انتہا پسند سوچ نے نوجوانوں کو گمراہ کہا نتیجہ یہ نکلا کہ خون خرابہ اور بربادی کے سوا انہیں کچھ ہاتھ نہیں لگا۔ مرکزی حکومت کی جانب سے نامزد کئے گئے مذاکراتکار نے بتایا کہ میں تمام فریقین کے ساتھ بات کرؤنگا یہاں تک کہ آٹو رکشا والے کے ساتھ بھی حالات کو معمول پر لانے کیلئے رائے حاصل کرؤنگا۔ یہ تھا انڈیا کو دوغلا پن ۔ انڈیا خوب جانتا ہے کہ کشمیر کا واحد حل آزادی ہے۔ اور یہ وہ چیز ہے جس کے لئے کشمیر کا بچہ بچہ پہلے دن سے لیکر قیامت تک قربانی قربانی دیتا آیا ہے اور قربانی قربانی دیتا رہے گا۔ ان شااللہ پاکستان نے ہمیشہ آپنے مظلوم کشمیری بھائیوں بہنوں کی اخلاقی سفارتی حمایت کشمیریوں کی ترجمانی کی ہے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام ابھی تک اس وعدے کی منتظر ہے‘مسئلہ کشمیر کو حل کیے بغیر اقوام متحدہ کے عالمی امن کے ایجنڈے کو مکمل نہیں کیا جا سکتا‘بھارت نے آزادی کشمیر کی آواز اٹھانے والوں کیخلاف ظلم اور بربریت کی متعدد کارروائیاں کر کیہزاروں نہتے کشمیری شہید کئے۔منگل کو پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام ابھی تک اس وعدے کی منتظر ہے جس کہ تحت انہیں حق خود ارادیت حاصل ہو گی۔ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلے پر سیکیورٹی کونسل کی جانب سے کئی قرادادیں پیش کی گئی ہیں اور اس مسئلے کو تسلیم بھی کیا گیا ہے لیکن اقوام متحدہ اب تک اس وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے مسئلہ کشمیرکا اب تک حل نہ ہونا عالمی امن کی ناکامی ہے۔ملیحہ لودھی نے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں پر زور دیا اور ساتھ ہی بھارت کا مکروہ چہرہ بھی سب کے سامنے بے نقاب کیا۔پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے آزادی کشمیر کی آواز اٹھانے والوں کے خلاف بھارت کی جانب سے فوج قابص کی گئی اور آزادی کے لیے جدو جہد کرنے والوں پر ظلم اور بربریت کی متعدد کارروائیاں کی گئی ہیں جس کے باعث ہزاروں نہتے کشمیری شہید ہوئے۔پاکستانی مندوبہ ملیحہ لودھی نے واضح کیا کہ جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداوں میں پیش ایجنڈے کے مطابق ہونا چاہیے۔افسوس مسلہ کشمیر کا حل نہ ہونا جہاں بھارت اور غیر مسلموں کا دوہرا معیار ہے وہاں شاید پاکستان نے بھی وہ کچھ نہیں کیا جو ہمارا حق تھا ۔کیونکہ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ جیسی بصیرت والے حکمران پاکستان کو میسر نہیں ۔ قائد اعظم محمد علی جناح اور آج کے حکمرانوں کا موازنہ کرنے کے لئے تاریخ کی ورق گردانی کرنا ہوگی۔
قائد اعظم محمد علی جناح ؒ ۔ کے بھانجے جو بیرسٹر تھے۔ پیر اکبر بھائی بمبئی میں وکالت کرتے تھے انہوں نے گورنر جنرل ہاؤس کراچی میں ملاقات کی اور کہا کہ میں مستقل کراچی میں رہ کر پریکٹس کرنا چاہتا ہوں۔قائد اعظم نے کہا کہ تمہاری اہلیت اور ہماری ضرورت کے باوجود میں تمہیں پاکستان میں کوئی عہدہ نہیں دے سکتا۔ پیر بھائی نے کہا کہ آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ میں ملازمت کا خواہشمند نہیں۔ الگ تھلگ رہ کر وکالت کرنا چاہتا ہوں۔ آپ نے کہا میری قرابت کی وجہ سے اہل مقدمہ تمہارے حق میں رجوع خارج از امکان نہیں یوں بمبئی جا کر پریکٹس کرنے پر مجبور کیا۔ آپ کی پیاری بہن اور رفیق کار مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح جنہوں نے تحریک پاکستان میں آپ کے شانہ بشانہ کام کیا۔ ان کی کوششوں سے پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ جس کا کئی بار قائد اعظم نے اعتراف بھی کیا لیکن فاطمہ جناح کو کوئی سرکاری عہدہ نہ دیا۔ تاریخ گواہ ہے کہ 1953 ؁ء تک پاکستان خود کفیل تھا۔ کسی ملک کا مقروض نہ تھا۔ آج وطن عزیز کی معیشت زبوں حالی کا شکار اور ہچکولے کھا رہی ہے
کشمیریوں کے ساتھ ہر محاز پر کھڑا ہونا پاکستان کے لئے فخر کی بات ہے لیکن افسوس مقصد کھڑا ہونا نہیں بلکہ اپنی شہ رگ کی آزادی ہے ۔ اور آزادی کے لئے صرف قراردادیں ، جلسے جلوس ۔ تقریں وغیرہ آزادی نہیں دلا سکتیں کیونکہ بھارت ایک ایسا قابض ملک ہے جو صرف ’’ ڈنڈے کی زبان سمجھتا ہے۔ اور ڈنڈا افسوس (UNO ) امریکہ اور ایسے ممالک کے پاس ہے جو ’’ مسلمانوں سے حسد بغض اور کینہ ‘‘ رکھتے ہیں ۔ پاکستان کو چاہیے کہ بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دنیا کو بتا دے کہ کشمیر ’’ کشمیر ہماری شہ رگ ہے ‘‘ اور ہم شہ رگ کے بغیر زندہ نہیں رے سکتے ۔ جس دن دنیا کو ہم یہ باور کروانے میں کامیاب ہو جائیں گئے اسی دن کشمیر کی آزادی کا سورج طلوع ہو جائے گا۔ انشااللہ

تحریر: ڈاکٹر تصور حسین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں